غزل سب محبت کی چال بازی ہے جسم زخمی ہے روح راضی ہے میری برباد یوں کی قصے میں آپکی بھی کرم نوازی ہے ہوگئے کیوں نفی میں ہم تقسیم یہ جمع خرچ بس ریاضی ہے ہم تو تھا ، تھے بھی کر نہیں سکتے حال جیسا ہے ویسا ماضی ہے چوٹ جو دل پہ کھائی تھی ما ہ رخ اب بھی گہری ہے اور تازی ہے ۔ ما ہ ر خ زیدی
غزل جو میرا تھا ہی نہیں اس سے نبھانا کیا تھا روٹھنا کیا تھا میرا اسکا منانا کیا تھا کوئی احساس تعلق میں کہیں تھا ہی نہیں روگ تھا روگ اسے جوگ بنانا کیا تھا جہاں الفاظ کے نشتر ہی بنیں ایزا رساں زخم دینے کو وہاں۔ ہاتھ اٹھانا کیا تھا وہ مجھے لینے بھی آتا تو نہ جاتی ہر گز چھوڑے گاؤں کی طرف لوٹ کے جانا کیا تھا رو برو رہ کے جو قائل نہیں کر پایا تھا ایسے انسان کا پھر فون اٹھانا کیا تھا ہر خسارہ میری قسمت سے جڑا تھا ما ہ ر خ پھر محبت کی تجارت میں کمانا کیا تھا ما ہ رخ زیدی
میرے پاس لوٹ آۓ غم زندگی سے کہنا کہ کسی کو نہ ستاۓ میرے پاس لوٹ آۓ ۔ یہ زمیں میری نہیں ہے یہ جہاں میرا نہیں ہے میرا کوئی یاں نہیں ہے مجھے چھوڑ کر نہ جائے غم زندگی سے کہنا میرے پاس لوٹ آۓ ۔ کسی سے نہیں کہا ہے جو ستم ہوا سہا ہے جو ملا وہ بےوفا ہے تو میرا ہے سب پراۓ غم زندگی سے کہنا کہ نہ اور آزماۓ میرے پاس لوٹ آۓ ۔ جو یہ رات ڈھل گئی تو جو یہ رت بدل گئی تو میری جاں نکل گئی تو کوئی ہو جا لاش اٹھاۓ غم زندگی سے کہنا کہ یہ فرض بھی نبھاۓ میرے پاس لوٹ آۓ ۔ ماہ رخ زیدی…
قرنطینہ تمہارا شکریہ! قرنطینہ تمھارا شکریہ ہے کہ اب اقرار بڑھتا جا رہا ہے ہمارا پیار بڑھتا جا رہا ہے۔ ہمیشہ سے گلہ تھا مجھکو تم سے کہ تم دیتے نہیں ہو دھیان مجھ پر یہ نہ سوچا کبھی میں نے کہ تمکو کبھی دفتر پہنچ جانے کی جلدی کبھی دفتر سے گھر آنے کی جلدی کبھی امی کے ڈر سے چپ ہی رہنا کبھی بچوں کے آگے کچھ کہنا قرنطینہ میں جب سے آۓ ہم تم بہت اظہار بڑھتا جا رہا ہے ہمارا پیار بڑھتا جا رہا ہے ۔ گلہ اک اور یہ بھی تھا صدا سے کہ موبائل میں تم رکھتے نہیں تصویر میری یہ نہ سوچا کبھی میں نے کہ تم ن…
Follow Us